سرفراز اور پاکستان کا ناکام عدالتی نظام

سرفراز احمد کو 17 سال کی عمر میں لین دین کے تنازع پر ایک دوست کے قتل کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی، اس وقت تک کم عمری میں سزائے موت نہ دینے کا قانون رائج نہیں ہوا تھا مگر 2008 میں ہوم سیکرٹری کی جانب سے سرفراز کی عمر کی جانچ کے لیے ایڈیشنل سیشن جج کو مقرر کیا گیا. مگر ان کی نااہلی کی وجہ سے فائل ہی گم ہوگئی اور سیشن کورٹ کے سینئر جج کے استفسار پر مزید تحقیقات کے لیے اہل نا ہونے کا نتیجہ اخذ کیا گیا جس کی بنیاد پر سرفراز احمد کی رحم کی اپیل بھی مسترد کردی گئی اور 10 مئی 2016 کو اسے تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔

View Full Story

Leave A Comment