مجوزہ 26 ویں آئینی ترمیم کا مقصد یہ ہے کہ یہ پاکستان میں انصاف کے نظام کو بہتر بنا ےاور جمہوری اقدار کو مضبوط کرنے کا موقع فراہم کرے، اس وقت سپریم کورٹ میں 60 ہزار سے زائد کیسز زیر التوا ہیں۔ اعلیٰ عدلیہ کی ساری توجہ صرف اور صرف سیاسی کیسز پرمرکوز ہے۔ اس کی وجہ سے عام شخص مایوسی کا شکار ہے -اس وقت ورلڈ جسٹس رول آف لاء انڈیکس میں پاکستان درجہ بندی میں 130ویں نمبر پر ہے۔
قانونی ماہرین کے مطابق یہ آئینی ترمیمی پیکیج انتہائی اہمیت کا حامل ہے -پاکستان کا عام شہری جس کے مقدمات عدالت میں زیر سماعت ہیں کی اپیلوں کو سالوں سال نہیں سنا جاتا، اسی طرح حساس مقدمات کے حوالے سے کئی کیسز ملٹری کورٹس میں زیر التواء ہیں، جس سے اِن حساس کیسز میں ملوث افراد کے کیسز بھی رک گئے ہیں، سپریم کورٹ نے اس معاملے پر بھی سٹے دیا ہوا ہے جس سے حساس نوعیت کے مقدمات ابھی تک التواء کا شکار ہیں۔ جہاں تک ملٹری کورٹس کے حوالے سے بات ہے بنیادی حقوق کی تو اہم سوال یہ ہے کہ کیا بنیادی حقوق صرف حملہ آور کے ہوتے ہیں؟؟ جس پر حملہ کیا جائے اسکے کوئی حقوق نہیں ہوتے؟؟اور کیا یہ آئین اور قانون میں لکھا ہوا ہے کے ایک فرسودہ نظام عدل کی وجہ سے دہشت گرد کو سزا نہیں دینی؟؟
مجوزہ آئینی ترامیم کی بات کی جائے تو مجوزہ ترامیم پاکستان کی آئینی تاریخ میں ایک اہم ترین مرحلہ ہیں اور ان ترامیم کی حمایت صرف اور صرف عوامی مفاد میں کی جانی چاہیےان آئینی ترامیم کو سیاست اور ذاتی انا کی بھینٹ نہ چڑھایا جائے۔
https://e.naibaat.pk/ePaper/lahore/24-09-2024/details.aspx?id=p12_04.jpg
View Summary